تین ہزار سال پرانی داستان - ملکہ بلقیس اور قوم سبا
یمن کا وہ علاقہ جہاں ملکہ بلقیس اور قوم سبا آباد تھی۔ یہ قوم سورج کو سجدہ کرتی تھی۔
حضرت سلیمان ؑ نے ہدہد ( پرندہ )کو خط دے کر ملکہ بلقیس کی طرف بھیجا تھا اس خط میں یہ پیغام تھاکہ! شرک سے باز آجاؤ اور ایک اللہ کی عبادت کرو اور میرے دربار میں اطاعت کیساتھ حا ضر ہو جاؤ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا! بلقیس نے (پڑھ کر اپنے سرداروں سے مشورہ کے لیے) کہا کہ اے اہلِ دربار میرے پاس ایک خط (جس کا مضمون نہایت) با وقعت (ہے) ڈالا گیا ہے۔ (۲۹) وہ سلیمانؑ کی طرف سے ہے اور اس میں یہ (مضمون) ہے (اول) بسم الله الرحمن الرحیم۔ (۳۰) (اور اس کے بعد یہ کہ) تم لوگ (یعنی بلقیس اور سب اعیانِ سلطنت جن کے ساتھ عوام بھی وابستہ ہیں)۔ (۳۱) میرے مقابلے میں تکبر مت کرو اور میرے پاس مطیع ہو کر چلے آؤ بلقیس نے کہا کہ اہلِ دربار تم مجھ کو اس معاملے میں رائے دو (کہ مجھ کو سلیمانؑ کے ساتھ کیا معاملہ کرنا چاہیے اور) میں کسی بات کا قطعی فیصلہ نہیں کرتی جب تک تم لوگ میرے پاس موجود نہ ہو۔ (۳۲) وہ لوگ کہنے لگے کہ ہم بڑے طاقتور اور بڑے لڑنے والے ہیں اور (آئندہ) اختیار تم کو ہے سو تم ہی (مصلحت) دیکھ لو جو کچھ (تجویز کر کے) حکم دینا ہو۔ (۳۳) بلقیس کہنے لگی کہ والیانِ ملک (کا قاعدہ ہے کہ) جب کسی بستی میں (مخالفانہ طور پر) داخل ہوتے ہیں تو اس کو تہہ وبالا کر دیتے ہیں اور اس کے رہنے والوں میں جو عزت دار ہیں ان کو (ان کا وزن گھٹانے کے لیے) ذلیل کیا کرتے ہیں اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے۔ (۳۴) اور میں ان لوگوں کے پاس کچھ ہدیہ بھیجتی ہوں پھر دیکھوں گی کہ وہ فرستاوے (وہاں سے) کیا (جواب) لے کر آتے ہیں۔ (۳۵) سو جب فرستادہ سلیمانؑ کے پا س پہنچا اور (تحفے پیش کیے) (تو سلیمانؑ نے) فرمایا کہ کیا تم لوگ (یعنی بلقیس وغیرہ) مال سے میری امداد کرتے رہتے ہو سو (سمجھ رکھو کہ) الله نے جو مجھ کو دے رکھا ہے وہ اس سے کہیں بہتر ہے جو تم کو دے رکھا ہے ہاں تم ہی اپنے اس ہدیہ پر اتراتے ہوگے۔ (۳۶) (سو یہ تحفے ہم نہ لیں گے) تم (ان کو لے کر) ان لوگوں کے پاس لوٹ جاؤ سو ہم ان پر ایسی فوجیں بھیجتے ہیں کہ ان لوگوں سے ان کا ذرا مقابلہ نہ ہو سکے گا ہم ان کو وہاں سے ذلیل کر کے نکال دیں گے اور وہ (ہمیشہ کے لیے) ماتحت ہو جائیں گے۔ (۳۷) سلیمانؑ (کو وحی سے یا کسی اور طیر وغیرہ کے ذریعہ سے اس کا چلنا معلوم ہوا تو انہوں نے) فرمایا کہ اہل دربار تم میں سے کوئی ایسا ہے جواس(بلقیس) کا تخت قبل اس کے کہ وہ لوگ میرے پاس مطیع ہو کر آویں حاضر کر دے۔ (۳۸) ایک قوی ہیکل جن نے جواب میں عرض کیا کہ میں اس کو آپ کی خدمت میں حاضر کر دوں گا قبل اس کے کہ آپ اپنے اجلاس سے اٹھیں اور میں طاقت رکھتا ہوں امانت دار (بھی) ہوں۔ (۳۹) جس کے پاس کتاب کا علم تھا (غرض) اس (علم والے) نے (اس جن سے) کہا کہ میں اس کو تیرے سامنے تیری آنکھ جھپکنے سے پہلے لا کھڑا کر سکتا ہوں جب سلیمانؑ نے اس کو رو برو دیکھا تو (خوش ہو کر شکر کے طور پر) کہنے لگے کہ یہ بھی میرے پروردگار کا ایک فضل ہےتاکہ وہ میری آزمائش کرے کہ میں شکر ادا کرتا ہوں یا (خدانخواستہ) ناشکری کرتا ہوں اور (ظاہر ہے کہ) جو شخص شکر کرتا ہے وہ اپنے ہی نفع کے لیے شکر ادا کرتا ہے (الله تعالیٰ کا کوئی نفع نہیں اور (اسی طرح) جو ناشکری کرتا ہے میرا رب غنی ہے کریم ہے۔ (۴۰) (ا سکے بعد) سلیمانؑ نے (بلقیس کی عقل کو آزمانے کے لیے) حکم دیا کہ اس کے لیے اس کے تخت کی صورت بدل دو ہم دیکھیں کہ اس کو پتہ لگتا ہے یا اس کا ان میں شمار ہے جن کو (ایسی باتوں کا) پتہ نہیں لگتا۔ (۴۱) سو جب بلقیس آئی تو اس سے کہا گیا کہ تمہارا تخت ایسا ہی ہے وہ کہنے لگی کہ ہاں ہے تو ایسا ہی اور (یہ بھی کہا گیا کہ) ہم لوگوں کو تو اس واقعے سے پہلے ہی (آپ کی نبوت کی) تحقیق ہو چکی ہے اور ہم (اسی وقت سے دل سے) مطیع ہو چکے ہیں۔ (۴۲) اور اس کو (ایمان لانے سے) غیر الله کی عبادت نے (جس کی اس کو عادت تھی) روک رکھا تھا (اور وہ عادت اس لیے پڑ گئی تھی کہ) وہ کافر قوم میں کی تھی۔ (۴۳) بلقیس سے کہا گیا کہ محل میں داخل ہو(وہ چلیں راہ میں حوض آیا) تو جب اس کا صحن دیکھا تو اس کو پانی سے (بھرا ہوا ) سمجھا اور (اس کے اندرگھسنے کے لیے) اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں (اس وقت) سلیمانؑ نے فرمایاکہ یہ تو ایک محل ہے جو شیشوں سےبنایا گیا ہے (اس وقت) بلقیس کہنے لگیں کہ اے میرے پروردگار میں نے (اب تک) اپنے نفس پر ظلم کیا تھا (کہ شرک میں مبتلا ہو گئی تھی) اور اب میں سلیمانؑ کے ساتھ (یعنی ان کے طریقہ پر) ہو کر رب العالمین پر ایمان لائی۔ (۴۴)

Watch and Share this Video with Other Friends

 
Top